Pages

Thursday 8 February 2018

Human Desires & Humility & Forgiveness ( انسانی خواہشات اور عاجزی، معافی )

صلطان محمود غزنوی ایک محبوب مشیر تھا ایاز اور بدشاہ اس سے بہت سارا پیار کیا کرتا تھا بہت محبت کرتا تھا اور باقی کے جو وزیر اور مشیر تھے وہ ایاز سے حسد کیا کرتے تھے کہ اس میں بادشاہ نے کیا خوبی دیکھ لی کہ بادشاہ اس سے بہت پیار کرتے ہیں تو لمہ بلمہ ان کی باتوں سے ان کے عمال سے حسد ظاہر ہرتی رہتی تھی اور باشاہ کبھی کبھی ایاز کی خوبیاں باقی سب کو بتاتا رہتا کہ سب کو پتا چل جائے کہ میں کس وجہ سے اس سے محبت کرتا ہوں۔

ایک مرتبہ باشاہ نے اپنی مٹھی میں کیمتی موتی لیے اور ان کو بھرے مجمے میں تلاب میں پھینک دیا اور جتنے بھی وزیر تھے سب کو باری باری کہا کہ موتیوں کو نکال کر لے آئو اور دیکھو تمہارا لباس نہیں بھیگنا چھائیے تمہارے بدن بھی گیلا نہ ہو تو سب کہنے لگے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ تلاب کی تہ سے موتی نکال کر لائیں اور کپڑے اور بدن بھی گیلانہ ہو یہ کیسے ہو سکتا ہےسب نے معزت کر لی اور آخر میں ایاز کو کہا گیا کہ سُنو یہ موتی نکال کر لائوں اور سنو تمہارا بند اور کپڑے دونوں گیلے نہیں ہونے چائیے اس نے فوراً چھلانگ لگائی اور موتی نکالے اور بادشاہ کے سامنے پیش کر دیے بد اور لباس سے پانی کے قطرے ٹپک رہے ہیں بادشاہ نے بڑے خصے سے کہا کہ میں نے کہا تھا کہ بدن اور لباس گیلے نہیں ہونے چائیے تھےتو اسے نہیں ہو کیوں ایا ز بولا بادشاہ آپ بے دو حکم دیے تھے ایک موتی نکال کر لائو اور دوسرا کپڑے اور بدن گیلا نہیں ہونا چائیے تو موتی تو میں نکال لایا ہوں اور بدن اور لباس کے لئے میں معافی چاہتا ہوں تو بادشاہ نے کہا کہ یہ خوبی ہے اس کے اندر۔

  • انسان کو نیکی کرنے کا حکم دیا گیا
  • اور بہت ساری خوائشات رکھی گیئ انسان کے اندر
  • تو نفس سے لوامہ وہ ہے جو نیکی کے موتی تو نکال لیتا ہے
  • اور اگر کوئی بدی اور گناہ ہو جاتی ہے اس کی معافی مانگ لیتا ہے
  • اللہ تعالی کہتا ہے مجھے اس نفس لوامہ پر پیار آتا ہے


No comments:

Post a Comment