Pages

Friday 23 February 2018

Shan-e-Sadeeq-e-Akbar In The Light Of Quran:

شانِ صدیق اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ قرآن پاک میںارشادِ باری تعالٰی ہے۔

إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ

 سورہ توبہ آیت نمبر 40

If you help not (your leader), (it is no matter): for Allah did indeed help him, when the Unbelievers drove him out: he had no more than one companion; they two were in the cave, and he said to his companion, "Have no fear, for Allah is with us": then Allah sent down His peace upon him, and strengthened him with forces which ye saw not, and humbled to the depths the word of the Unbelievers. But the word of Allah is exalted to the heights: for Allah is Exalted in might, Wise.

اگر تم پیغمبر کی مدد نہ کرو گے تو خدا اُن کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب ان کو کافروں نے گھر سے نکال دیا۔ (اس وقت) دو (ہی ایسے شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکرؓ تھے) اور دوسرے (خود رسول الله) جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کر دیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے۔ اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے

تفسیر: یہ آیت نبی کریم ﷺ کے مقام و مرتبہ  اور مکزومَھْبَطِ عنایاتِ الہٰیہ ہونے پر دلالت کرتی ہے اور اسی آیت سے صدیقِ اکبر رضی اللہ تعالٰی عنہ کی عظمت و شان بھی نمایاں ہوتی ہے۔ ہجرتِ مدینہ کے متعلق اس آیت مبارکہ کا خلاصہ یہ ہے کہ بنیادی طور پر اس آیت میں اللہ تعالٰی نے مسلمانوں کو راہِ خدا میں نبی کریم ﷺ کی مدد کی تر غیب دی ہے کہ اگر تم ان کی مدد نہ کروگے تو یہ تمہاری مدد کے محتاج نہیں ہیں، لٰہزا اللہ تعالٰی اپنی طرف سے ان کی خاص مدد فرمائے گا جیسے اللہ تعالٰی نے اِن کی اُس وقت بھی مدد فرمائی جب کفار نے انہیں مکّہ مکرمہ سے ہجرت کرنے پر مجبور کر دیا یہ صرف ایک فرد یعنی ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ساتھ مکہ مکرمہ سے نکل کر غار ثور میں آئے اور دوسری طرف کفار ان کا تعاقب کرتے غار کے دھانے پر آپہنچے جس پر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ فکر مند ہوئے لیکن نبی کریم ﷺ نے تائید الٰہی پربھروسہ کرتے ہوئے اپنے ساتھی سے فرمایا: غم نہ کرو، بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے اور پھر واضح طور پر اِعانتِ الٰہی کا ظہور اور بار گاہِ خداوندی سے سکون واطمینان کا نزول ہوا، اللہ عَزَّوَجَلَّ کے غیبی لشکروں نے مدد کی اور غار کے منہ پر موجود کفار غار کے اندر جھانکے بغیر ہی واپس لوٹ گئے۔

مفتی ابو صالح محمد قاسم عطاری

No comments:

Post a Comment