Pages

Thursday 8 February 2018

Zaydti Ka Hesab(ذیادتی کا حساب)

ایک مکران شاہ بادشاء گزرا ہے ایران کا کچھ نرم دل تھا وہ سیر کرنے نکلا درمیان میں ایک پُل تھا جس کے دوسری طرف ایک جنگل تھا سبزہ سیر گاہ تھی بادشاء نے وہاں دو چار دن رہنے کا فیصلہ کیا جب وہاں پہنچتاہے تو اس نے دیکھا وہاں جہل ہے سیر گاہ ہے تو وہاں رہنے کی تیاری کر لی بادشاء کے لئے ایک الگ رہائش تھی جبکہ سپائی الگ رہتے تھے گن میں الگ رہتے تھے مکران شاہ سیر سپاٹے پر رہتا تھا ایک بوڑھی عورت تھی اُس کی ایک گائے تھی وہ جنگل میں رہتی تھی اور اس کی گائے بھی جنگل میں چرتی رہتی تھی شام کو گائے واپس گھر لوٹتی بوڑھی دودھ پیتی اور سو جاتی سپائی بوڑھی کے پاس آئے اور کہنے لگے تیری گائے بہت صحت مند ہے ہمارے ہاتھوں بیچ دے بوڑھی نے جواب دیا میرے بڑھاپے کا سہارہ ہے میں اس کا دودھ پی کر زندہ رہتی ہوں پیچوں گی نہیں سپائیوں نے کہا نہیں بیچے گی ہم پھر بھی لے لیں گے اُس عورت کی گائے زبردستی ذبہ کر کے سپائی کھاگئے بوڑھی نے بادشاۃ تک پہچنا چاہا لیکن اس کو وہاں تک جانے نہ دیا گیا کسی نے اس کو بتیا کہ اس وقت بادشاہ سیر کر کے واپس اس پُل سے گزرے گا تو وہ پُل کی ایک سائڈ پر چھپ گئی اور جب مکران شاہ پُل سے گزرنے لگے تو آگے آئی اور اُس کے گھوڑے کی لگام پکڑی ایسا جملہ کہا کہ مکران شاہ چکرا کہ زمین پر گرا بوڑھی نہ کہا اُو مکران شاہ تیرے سپائی میری گائے ذبہ کر کے کھا گئے ہیں تو بتا تو اس کا حساب اس پُل پر دینا ہے یا پُل پل صراط پر دینا ہے


No comments:

Post a Comment