Pages

Sunday 24 February 2019

ABU BAKR SIDDIQ - 06

            آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے دو لقب زیادہ مشہور ہیں عتیق اور صدیق ۔نیز عتیق وہ پہلالقب ہے کہ اسلام میں سب سے پہلے اس لقب سےآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کوہی ملقب کیاگیاآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے پہلے کسی کو اس لقب سے ملقب نہیں کیاگیا۔                                                                                               (الریاض النضرۃ، ج۱،ص۷۷)
’’ عتیق‘‘ لقب کی وجوہات
جہنم سے آزادی کے سبب عتیق
            (1)حضرتِ سیدناعبداللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت ہے کہ امیرالمومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام’’ عبداللہ‘‘ تھا،نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے انہیں فرمایا: ’’اَنْتَ عَتِیْقٌ مِّنَ النَّارِتم جہنم سے آزاد ہو۔‘‘ تب سے آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام عتیق ہوگیا۔            (صحیح ابن حبان ، کتاب اخبارہ عن مناقب الصحابۃ، ج۹، ص۶)
           ام المو منین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے فرماتی ہیں :   میں ایک دن اپنے گھر میں تھی، رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اورصحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان صحن میں تشریف فرماتھے، میرے اور ان کے مابین چارپائی رکھی تھی، اچانک میرے والد گرامی امیرالمومنین حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لےآئے توحضور نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ان کی طرف دیکھ کراپنے اصحاب سے ارشاد فرمایا: ’’مَنْ أرَادَ أنْ يَنْظُرَ إلٰى عَتيقٍ مِنَ النَّارِ فَلْيَنْظُرْ إِلٰی أبي بَكْر یعنی جسے دوزخ سےآزاد شخص کو دیکھنا ہووہ ابوبکر کودیکھ لے۔‘‘ اس کے بعدسے آپ عتیق مشہور ہوگئے۔(المعجم الاوسط ، من اسمہ الھیثم، الحدیث: ۹۳۸۴، ج۶، ص۴۵۶، معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ الصدیق۔۔۔الخ، الرقم:۵۹، ج۱،ص۴۸)
حسن وجمال کے سبب عتیق
          (2)حضرت سیدنا لیث بن سعد،حضرت سیدنا امام احمد بن حنبل،علامہ ابن معین اور دیگر کئی علمائےکرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام  فرماتے ہیں کہ’’إِنَّمَا سُمِّيَ عَتِيْقاً لِحُسْنِ وَجْهِهیعنی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکوچہرے کےحسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا ہے۔‘‘امام طبرانی قدس سرہ النورانینے حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے روایت کی ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو چہرے کے حسن وجمال کے سبب عتیق کہا جاتا تھا۔(المعجم الکبیر، نسبۃ ابی بکر الصدیق واسمہ، الحدیث: ۴، ج۱،ص۵۲،اسد الغابۃ، باب العین، عبد  اللہ بن عثمان ابوبکر الصدیق،ج۳،ص۳۱۶،تاریخ الخلفاء، ص۲۲)
خیرمیں مقدم ہونے کے سبب عتیق
          (3)علامہ ابو نعیم فضل بن دکین عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْمُبِیْن فرماتے ہیں :’’سُمِّيَ بِذٰلِكَ لِأَ   نَّه قَدِيْمٌ فِي الْخَيْریعنی خیرو خوبی میں سب سے پہلے اور دیگرافراد سے مقدم ہونے کی وجہ سے آپ کو عتیق کہا جاتا ہے۔‘‘
(الریاض النضرۃ،   ج۱،ص۷۸،تاریخ الخلفاء، ص۲۲)
نسب کی پاکیزگی کے سبب عتیق
          (4)حضرت سیدنا زبیر بن بکارعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللہِ الْغَفَّار اور ان کے ساتھ ایک پوری جماعت نے بیان کیا ہے کہ :’’إِنَّمَا سُمِّيَ عَتِيْقاً لِأَ  نَّهُ لَمْ يَكُنْ فِيْ نَسَبِهٖ شَيْءٌ يُعَابُ بِهیعنی حسب ونسب کی پاکیزگی کہ وجہ سے آپ کوعتیق کہاجاتاہے کیونکہ آپ کے نسب میں کوئی ایسی کمزوری نہیں تھی جس کی وجہ سے آپ کی عیب جوئی کی جاتی۔‘‘
(تاریخ الخلفاء،ص۲۲،اسد الغابۃ،باب العین، عبد اللہ بن عثمان ابوبکرالصدیق،  ج۳،ص۳۱۶)
والد کے نام رکھنے کے سبب عتیق
          (5)پہلے آپ کا نام عتیق رکھا گیااوربعدمیں آپ کو عبد اللہ کہاجانے لگا، حضرت سیدنا عبد الرحمٰن بن قاسم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ام المومنین حضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے پوچھا:’’آپ کے والد ابوبکر کا نام کیاہے؟‘‘انہوں نے کہا:’’عبد اللہ‘‘۔عرض کیا:’’لوگ تو آپ کو عتیق کہتے ہیں ؟‘‘ فرمایا:’’میرے دادا ابو قحافہ کے تین بچے تھے۔ آپ نے ان کے نام عتیق ، معیتق، اورمعتق رکھے۔‘‘
(المعجم  الکبیر، نسبۃ ابی بکرالصدیق واسمہ،الحدیث: ۶،ج۱،ص۵۳)
ماں کی دعا کے سبب عتیق
          (6)حضرت سیدنا ابوطلحہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے پوچھا گیاکہ ’’حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکو عتیق کیوں کہاجاتاہے؟‘‘ توآپ نے فرمایا: ’’آپ کی والدہ کاکوئی بچہ زندہ نہیں رہتا تھا،جب آپ کی والدہ نے آپ کو جنم دیاتو آپ کو لے کر بیت اللہ شریف گئیں اورگڑگڑاکریوں دعامانگی:اے میرے پروردگار! اگر میرا یہ فرزند موت سے آزاد ہے تو یہ مجھے عطافرمادے۔تواس کے بعدآپ کو عتیق کہا جانے لگا۔‘‘
(تاریخ الخلفاء،ص۲۲،معرفۃ الصحابہ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ  الصدیق العتیق،    ج۱، ص۴۹)
غلبۂ نام کے سبب عتیق
(7)ام المومنینحضرت سیدتنا عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے کہ ’’وَإِنَّ اِسْمَهُ الَّذِيْ سَمَّاهُ بِهٖ أَهْلُهُ حَيْثُ وَلَدَ عَبْدَ اللہ بْنَ عُثْمَانَ ، فَغَلبَ عَلَيْهِ اِسْمُ الْعَتِيْقیعنی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا جونام آپ کے گھر والوں نے رکھا وہ عبد اللہ بن عثمان ہے لیکن اس پر عتیق نام غالب آگیا۔‘‘
(معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم، معرفۃ نسبۃ الصدیق، ج۱،ص۴۸)
آسمان وزمین میں عتیق
(8)سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا:’’أَبُوْبَكْر عَتِيْقٌ فِی السَّمَاءِ وَعَتِيْقٌ فِى الْأَرْضِیعنی ابوبکر آسمان مین بھی عتیق ہیں اور زمین میں بھی عتیق ہیں ۔‘‘                           (مسندالفردوس،الحدیث: ۱۷۸۸،  ج۱، ص۲۵۰)
غلام آزاد کرنے کے سبب عتیق
(9)آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنہایت ہی شفیق اور مہربان تھے حضرت سیدنا بلال حبشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکوان کے آقاکے ظلم وستم اور دیگر کئی مسلمانوں کو کفار کے ظلم وستم سے آزاد کروایاتو عتیق کے نام سے مشہور ہوگئے۔
(مرآۃ المناجیح، ج۸،ص۳۴۶)
ان تمام اقوال میں مطابقت
          آپ کے لقب عتیق کے بارے میں جتنے بھی اقوال ذکر کیے گئے ان تمام میں کوئی تضاد نہیں کہ ہوسکتاہے آپ کے والدین نے آپ کولقبِ عتیق سےکسی ایک معنی میں پکاراہو، اوردیگرلوگوں نے اس معنی میں بھی اور کسی دوسرے معنی میں پکارا ہو۔پھر قریش میں وہی مستعمل ہوگیا، اور پھر یہ اتنامشہور ہوگیاکہ اسلام سے پہلے بھی اوربعد میں بھی باقی رہا۔ لہٰذا مختلف معانی کے اعتبار سے تمام کاآپ کو عتیق پکارنا درست ہوا۔                              (الریاض النضرۃ، ج۱،ص۷۸)

یقینا مَنبع خوفِ خدا صِدّیقِ اکبر ہیں
حقیقی عاشقِ خیرُ الوریٰ صدّیقِ اکبر ہیں
نہایت مُتقی و پارسا صِدّیقِ اکبر ہیں
تقی ہیں بلکہ شاہِ اَتقیا صِدّیقِ اکبر ہیں

No comments:

Post a Comment