Pages

Thursday 14 February 2019

ABU BAKR SIDDIQ - 05

صدیق اکبر کا اسم گرامی

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کے نام کے بارے میں تین قول ہیں :



پہلا قول، عبد اللہ بن عثمان

آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا نام عبداللہ بن عثمان ہے۔چنانچہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن زبیر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امیرالمومنینسیدنا ابوبکر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا نام عبد اللہ بن عثمان ہے۔

(صحیح ابن حبان،کتاب اخبارہ صلی اللہ علیہ وسلم عن مناقب الصحابۃ، ذکر السبب الذی من اجلہ ۔۔۔الخ،الحدیث: ۶۸۲۵، ج۹، ص۶)
دوسرا قول، عبد الکعبہ
(۱)جمہور اہل نسب کے نزدیک آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا قدیم نام عَبْدُ الْکَعْبَہ تھامشرف بہ اسلام ہونے کے بعد اللہ 1 کے پیارے حبیب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تبدیل فرماکر عبداللہرکھ دیا۔

(الاستیعاب فی معرفۃ الاصحاب، باب حرف العین،عبد اللہ بن ابی قحافۃ ابوبکر 
الصدیق، ج۳، ص ۹۱، الریاض النضرۃ، ج۱، ص۷۷)

(۲)آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکے گھر والوں نےعبدالکعبہ نام تبدیل کر کے عبداللہ رکھ دیا۔اور آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی والدہ ماجدہ جب دعا کرتیں تو یوں کہتیں : ’’یَا رَبَّ عَبْدِ الْکَعْبَۃاے عبدالکعبہکے رب۔‘‘(اسد الغابۃ، باب العین،عبد اللہ بن عثمان ابوبکر الصدیق، ج۳، ص۳۱۵، عمدۃ القاری ،کتاب فضائل الصحابۃ، باب مناقب 

المھاجرین وفضلھم، ج۱۱، ص۳۸۴)
تیسرا قول، عتیق
اکثر محدثین کے نزدیک آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کا نام عتیق ہے۔امام ابن اسحاقرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ عتیقامیرالمومنین حضرت سیدناابوبکر صدیق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکا نام ہے اوریہ نام ان کے والد نے رکھا۔جبکہ حضرت سیدنا موسی بن طلحہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ ’’یہ نام آپ کی والدہ نے رکھا۔‘‘
(الریاض النضرۃ،ج۱، ص۷۷)
ان تمام اقوال میں مطابقت
ان تینوں اقوال میں کوئی تضاد نہیں ،مطابقت کی صورت یہ ہے کہ جب آپ پیدا ہوئے توآپ کے والدین نے آپ کا نام عبد الکعبہرکھا،بعدمیں انہوں نے یا سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے تبدیل کرکےعبد اللہ رکھ دیا، اور عتیق آپ کا لقب تھا، لیکن اسے نام کی حیثیت حاصل ہوگئی ۔
آپ کی کنیت
آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی کنیت ابوبکر ہے،واضح رہے کہ آپ اپنے نام سے نہیں بلکہ کنیت سے مشہور ہیں ، نیز آپ کی اس کنیت کی اتنی شہرت ہے کہ عوام الناس اسے آپ کااصل نام سمجھتے ہیں حالانکہ آپ کا نام عبد اللہ ہے۔
ابوبکر کنیت کی وجوہات
(۱)عربی زبان میں ’’اَلْبَکْر‘‘جوان اونٹ کوکہتے ہیں ، اس کی جمع ’’اَبْکُر‘‘ اور ’’بِکَار‘‘ہے،جس کے پاس اونٹوں کی کثرت ہوتی یاجس کا قبیلہ بہت بڑا ہوتا یاجواونٹوں کی دیکھ بھال اور دیگر معاملات میں بہت ماہر ہوتا عرب لوگ اسے ’’ابوبکر‘‘کہتے تھے،چونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کاقبیلہ بھی بہت بڑاتھااوربہت مالداربھی تھےنیزاونٹوں کے تمام معاملات میں بھی آپ مہارت رکھتے تھےاس لیے آپ بھی’’ابوبکر‘‘کےنام سے مشہور ہوگئے۔
(۲)عربی زبان میں اَبُو کا معنی ہے’’والا‘‘اور’’بَکْر‘‘کے معنی ’’اوّلیت‘‘ کے ہیں ،توابوبکر کے معنی ہوئے ’’اوّلیت والا‘‘چونکہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاسلام لانے، مال خرچ کرنے،جان لٹانے،ہجرت کرنے،حضور کی وفات کے بعد وفات، قیامت کے دن قبر کھلنے وغیرہ ہرمعاملے میں اوّلیت رکھتےہیں اس لیے آپ(یعنی اوّلیت والا)کہاگیا۔ 
 (مرآۃ المناجیح،ج۸،ص۳۴۷)
(۳)’’کُنِیَ بِاَبِی بَکْرٍ لِاِبْتِکَارِہِ الْخِصَالِ الْحَمِیْدَۃِ یعنی آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی کنیت ابوبکر اس لیے ہے کہ آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ شروع ہی سے خصائل حمیدہ رکھتے تھے۔‘‘ 

 (سیرت حلبیۃ،ذکر اول الناس ایمانابہ، ج۱، ص۳۹۰)کوابوبکر

No comments:

Post a Comment