( عنوان: ( پھلوں پر سونے والا بدشاہ
ایک بدشاہ تھا وہ پھولوں کی سیج پر سویا کرتا تھا خادمہ اس کے لئے پھولوں کی سیج پچھایا کرتی تھیں مدد گز گئی پھولوں کی سیج پر سونے کا عادی تھا ایک دن خادمہ نے سوچہ کہ روزانہ بادشاہ پھولوں کی سیج پر سوتا ہے پتا نہین اس پر کتنا سکوں ملتا ہوگا کہ بدشاہ ہر روز اس پر سوتا ہے ایک دن وہ خادمہ اس پر سو گئی بادشاہ اپنے وقت پر سونے کے لئے آیا تو خادمہ سو رہی تھی اور غیرت سے جل بن کر کباب ہو گیا کہ ایک خادمہ کی یہ اوقات کہ بادشاہ کی سیج پر سوئے اس نے ایک جلاد کو بلوایا اور کہا کہ اس کو اُلٹا لٹکا کر اتنا مارو کہ اس کی جان نکل جائے تاکہ باکی کی خادمائوں کو پتہ چل جائے کہ بادشاہوں کےسیجیں ان کے بستر ان کے گھر کتنے مقدس ہوا کرتے ہیں تو جلاد نے ایسا ہی کیا اور اس کو اُلٹا لٹکا کر مارنے لگا اور وہ خادمہ رونے لگی چخنے لگی بچائو وہاں ہی اس روتے روتے کیا خیال آیا کہ ہسنا شروع کر دیا تو بادشاہ نے جلاد کو رکنے کا حکم دیا اور کہا کہ اس سے پوچھو کہ وہ رو کیوں رہی تھی اور پھر ہسنا شروع کر دیا جلاد نے اس خادمہ سے پوچھا بول تو روتی کیوں ہے تو جواب دیا کہ تجھے نہیں پتا کہ کوڑا لگتا ہے تو میری جان نکلنے کو آتی ہے ہاں یہ توسمجھ ہے چل یہ بتا کہ ہستی کیوں ہے تو کہنے لگی کہ ہنستی اس وجہ سے ہوں کہ چند لمہوں کے لئے سوئی ہوں اتنی تکلیف سہہ رہی ہوں سوچتی ہوں عمر بھر ہوگئی جس کو سوتے ہوئے اُس کا کیا ہو گا۔
No comments:
Post a Comment